Tuesday, May 9, 2017

کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کرلیتے

کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کرلیتے
تو شاید ہم بھی اپنا فیصلہ تبدیل کرلیتے
اگر ہم واقعی کم حوصلہ ہوتے محبت میں
مرض بڑھنے سے پہلے ہی دوا تبدیل کرلیتے
تمہارے ساتھ چلنے پر جو دل راضی نہیں ہوتا
بہت پہلے ہم اپنا فیصلہ تبدیل کرلیتے
تمہیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم بھی
گھٹن کے خوف سے آب و ہَوا تبدیل کرلیتے

تمہاری طرح جینے کا ہنر آتا تو پھر شاید
مکان اپنا وہی رکھتے، پتا تبدیل کرلیتے
وہی کردار ہیں تازہ کہانی میں جو پہلے بھی
کبھی چہرہ، کبھی اپنی قُبا تبدیل کرلیتے
جُدائی بھی نہ ہوتی زندگی بھی سہل ہوجاتی
جو ہم اک دوسرے سے مسئلہ تبدیل کرلیتے
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ہم بول اُٹھے ورنہ
گواہی دینے والے واقعہ تبدیل کرلیتے
بہت دھندلا گیا یادوں کی رم جھم میں دلِ سادہ
وہ مل جاتا تو ہم یہ آئینہ تبدیل کرلیتے