Saturday, June 1, 2013

ذرا سی بات پہ تاؤ میں آ گیا ہوں میں

ذرا سی بات پہ تاؤ میں آ گیا ہوں میں
یہ اُس کا داؤ تھا داؤ میں آ گیا ہوں میں

کھنچا کھنچا سا تعلق ،کھنچے کھنچے چہرے
مُجھے لگا کہ تناؤ میں آ گیا ہوں میں

مرے مزاج میں تھا کیا سوائے وحشت کے
ہوا کے ساتھ گھُماؤ میں آ گیا ہوں میں

یہ زندگی بھی شکنجے سی لگ رہی تھی مجھے
اور اب تو اسکے دباؤ میں آ گیا ہوں میں

درِ وصال میں پاؤں ابھی دھرا ہی تھا
مُجھے لگا کہ الاؤ میں آ گیا ہوں میں

یہ کائنات سمٹتی کہاں ہے کاندھوں پر
تو کیا ہوا جو جھُکاؤ میں آ گیا ہوں میں

وہاں جو وقت کی بندش تھی اب نہیں ہے وُہ
اب اس سے اگلے پڑاؤ میں آ گیا ہوں میں

کوئی مقام نہیں کوئی التزام نہیں
یُونہی کہیں ترے چاؤ میں آ گیا ہوں میں

تُو چاند ہے تو مُجھے پار بھی اُتار کے آ
مرے سخی تری ناؤ میں آ گیا ہوں میں

Rafi Raza