Wednesday, July 5, 2017

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیئے ہیں

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیئے ہیں​
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیئے ہیں​

اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں​
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیئے ہیں​

آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹے سے چبھیں گے​
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیئے ہیں​

دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ​
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیئے ہیں​

یہ علم کا سودا‘ یہ رسالے‘ یہ کتابیں​
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیئے ہیں​