اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیئے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیئے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیئے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹے سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیئے ہیں
دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیئے ہیں
یہ علم کا سودا‘ یہ رسالے‘ یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیئے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیئے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیئے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹے سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیئے ہیں
دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیئے ہیں
یہ علم کا سودا‘ یہ رسالے‘ یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیئے ہیں