Tuesday, October 6, 2015

ہاۓ اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں

ہاۓ اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں
یاد آنے کی طرح یاد وہ آیا بھی نہیں
جانے کس موڑ پہ لے آئی ہمیں تری طلب
سر پہ سورج بھی نہیں راہ میں سایا بھی نہیں

وجہ رسوائی احساس ہوا ہے کیا کیا
ہاۓ وہ لفظ جو لب تک مرے آیا بھی نہیں

اے محبت یہ ستم کیا کہ جدا ہوں خود سے
کوئی ایسا مرے نزدیک تو آیا بھی نہیں

یا ہمیں زلف کے ساۓ ہی میں نیند آتی تھی
یا میسر کسی دیوار کا سایا بھی نہیں

بارہا دل تریی قربت سے دھڑک اٹھا ہے
گو ابھی وقت محبت میں وہ آیا بھی نہیں

آپ اس شخص کو کیا کہیے کہ جس نے امیدؔ
غم دیا غم کو دل آزار بنایا بھی نہیں