ہاۓ اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں
یاد آنے کی طرح یاد وہ آیا بھی نہیں
یاد آنے کی طرح یاد وہ آیا بھی نہیں
جانے کس موڑ پہ لے آئی ہمیں تری طلب
سر پہ سورج بھی نہیں راہ میں سایا بھی نہیں
وجہ رسوائی احساس ہوا ہے کیا کیا
ہاۓ وہ لفظ جو لب تک مرے آیا بھی نہیں
اے محبت یہ ستم کیا کہ جدا ہوں خود سے
کوئی ایسا مرے نزدیک تو آیا بھی نہیں
یا ہمیں زلف کے ساۓ ہی میں نیند آتی تھی
یا میسر کسی دیوار کا سایا بھی نہیں
بارہا دل تریی قربت سے دھڑک اٹھا ہے
گو ابھی وقت محبت میں وہ آیا بھی نہیں
آپ اس شخص کو کیا کہیے کہ جس نے امیدؔ
غم دیا غم کو دل آزار بنایا بھی نہیں
سر پہ سورج بھی نہیں راہ میں سایا بھی نہیں
وجہ رسوائی احساس ہوا ہے کیا کیا
ہاۓ وہ لفظ جو لب تک مرے آیا بھی نہیں
اے محبت یہ ستم کیا کہ جدا ہوں خود سے
کوئی ایسا مرے نزدیک تو آیا بھی نہیں
یا ہمیں زلف کے ساۓ ہی میں نیند آتی تھی
یا میسر کسی دیوار کا سایا بھی نہیں
بارہا دل تریی قربت سے دھڑک اٹھا ہے
گو ابھی وقت محبت میں وہ آیا بھی نہیں
آپ اس شخص کو کیا کہیے کہ جس نے امیدؔ
غم دیا غم کو دل آزار بنایا بھی نہیں